حضرت عائشہ رضی الله عنہما فرماتی ہیں- حجتہ الوداع کےموقعہ پر حضور پر نور سید الانبیا صلی الله علیه وسلم ہم لوگوں کے ساتھ لے کر چلے اور "حجون" کی گھاٹی پر گزرے تو رنج و غم میں ڈھوبے ہوے رونے لگے حضور سید دو عالم صلی الله علیہ وسلم کو غمگین دیکھ کر میں بھی رونے لگی پھر آپ صلی الله علیہ وسلم اپنی اونٹھنی سے اترے اور کچھ دیر کے بعد میرے پاس تشریف لاے تو آپ صلی الله علیہ وسلم مسکرا رہے تھے اور بہت خوش بھی دکھائی دے رہے تھے - میں نے دریافت کیا کہ یا رسول الله صلی الله علیہ وسلم آپ پر میرے ما ں باپ قربان - کیا ماجرا ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نہایت پریشان تھے اور اچانک آپکی خوشی کی وجہ کیا بات بنی ؟
حضور سرور انبیا رحمت عالم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا - میں اپنی والدہ حضرت آمنہ رضی الله عنہما کی قبر مطہر کی زیارت کے لیا گیا تھا - اور میں نے الله تعالیٰ سے سوال کیا کہ وہ انکو زندہ فرماے تو خدا تعالیٰ نے انکو زندہ فرما دیا میں نے انکو اسلام کی دعوت دی اور میری والدہ ماجدہ نے میری دعوت اسلام کو قبول کیا اور ایمان لے آئی- اور دوبارہ اپنی قبر مطہر میں واپس تشریف لے گئی- اس بات نے میرا دل خوش کر دیا -
-امام قرطبی کی کتاب "تذکرہ" میں تحریر موجود ہے
اس بات کے بعد اب آقا نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین کے ایمان پر شک کرنا بہت غلط بات ہے بلکہ گناہ کا باعث ہے
الله ہم سبکو اپنا ایمان درست کرنے کی توفیق عطا فرماے آمین
0 comments:
Post a Comment