امام جلال الدین سیوطی و علامہ ابن ہجر ہتیمی و امام قرطبی و حافظ الشام ابن
ناصر الدین و حافظ شمس الدین د مشقی قاضی ابو بکر ابن العربی ما لکی و شیخ عبد الحق محدث دہلوی و صاحب الاکلیل ملنا عبد الحق مہاجر مدنی رحمتہ اللہ علیہ کا یہی قول ہے - اور عقیدہ بھی
حضور سرور کون و مکاں ، سید دو عالم، شا فح محشر کے والدین دونوں بلا شبہ مومنین ہیں -
شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمتہ اللہ علیہ کا ارشاد پاک ہے - امام الانبیا کے نہ صرف والدین بلکہ آپکے تمام آباؤ اجداد حضرت آدم علیہ سلام تک سب کے سب مومن ہیں
علما متاخرین نے امن کو ثابت کرنے کے تین طریقے بتاے ہیں
١ - حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین اور آباؤ اجداد سب کے سب حضرت ابراہیم علیہ سلام کے دین پر تھے اس طرح سب مومن ہوۓ
٢- تمام حضرات آقا نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلان نبوت سے پہلے ہی ایسے زمانے میں وفات پا گئے جسے زمانہ فترت کہتے ہیں ان تمام حضرات تک آپ صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ایمان پہنچی ہی نہیں لہٰذا ہرگز ہرگز ان حضرات کو کافر نہیں کہا جا سکتا بلکہ مومن ہیں تو مومن ہی کہا جائے گا -
٣- الله پاک نے ان حضرات کو زندہ فرما کر انکی قبروں سے اٹھایا اور ان لوگوں نے کلمہ پڑھ کر حضور صلی الله علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے کی تصدیق کی
اور دوبارہ اپنی قبروں میں تشریف لے گئے
صاحب الاکلیل ملنا عبد الحق مہاجر مدنی رحمتہ اللہ علیہ
نے تحریر فرمایا کہ علامہ ابن ہجر ہتیمی رحمتہ اللہ علیہ نے مشکوہ کی شرح میں
بھی فرمایا ہے
بیشک الله پاک ہر چیز پر قادر ہے وو جس کو چاہتا ہے اپنے فضل سے اپنی رحمت کے ساتھ خاص فرما لیتا ہے-
اور ان دونوں حضرات کا زندہ ہونے کو عقل بھی مانتی ہے اور شرع بھی - قرآن شریف فرقان حمید سے بہت سی باتیں ثابت ہے
جیسےبنی اسرائیل کے مقتول نے زندہ ہو کر اپنے قتل کا نام بتایا اسی طرح حضرت عیسیٰ روح الله کے دست مبارک سے الله تبارک و تعالیٰ کے حکم سے مردوں کو زندہ ہونا ثابت ہے
پھر ہمارے آقا نامدار حضور محمّد مصطفیٰ احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیه وسلم کے والدین کا زندہ ہو کر اسلام پر ایمان لانا کیوں ممکن نہیں ؟
کچھ لوگ آپ صلی اللہ علیه وسلم کے والدین کے ایمان کے حوالے سے ایک حدیث بیان کرتے ہیں جس میں آپ صلی الله علیه وسلم نے الله پاک سے اپنی والدہ کے لیے دعا یے مغفرت کی اجازت مانگی مگر پروردگار نے تب اجازت نہیں دی - مگر یہ حدیث آپ صلی الله علیه وسلم کے والدین کے زندہ ہو کر اسلام پر ایمان لانے سے بہت پہلے کی ہے- حضور اکرم صلی الله علیه وسلم کے والدین کا ایمان لانا "حجتہ الوداع" کے موقعہ پر ہوا ہے
جو کہ اگلے حصے میں بین کیا جا رہا ہے
صاحب الاکلیل ملنا عبد الحق مہاجر مدنی رحمتہ اللہ علیہ
نے تحریر فرمایا کہ علامہ ابن ہجر ہتیمی رحمتہ اللہ علیہ نے مشکوہ کی شرح میں
بھی فرمایا ہے
بیشک الله پاک ہر چیز پر قادر ہے وو جس کو چاہتا ہے اپنے فضل سے اپنی رحمت کے ساتھ خاص فرما لیتا ہے-
اور ان دونوں حضرات کا زندہ ہونے کو عقل بھی مانتی ہے اور شرع بھی - قرآن شریف فرقان حمید سے بہت سی باتیں ثابت ہے
جیسےبنی اسرائیل کے مقتول نے زندہ ہو کر اپنے قتل کا نام بتایا اسی طرح حضرت عیسیٰ روح الله کے دست مبارک سے الله تبارک و تعالیٰ کے حکم سے مردوں کو زندہ ہونا ثابت ہے
پھر ہمارے آقا نامدار حضور محمّد مصطفیٰ احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیه وسلم کے والدین کا زندہ ہو کر اسلام پر ایمان لانا کیوں ممکن نہیں ؟
کچھ لوگ آپ صلی اللہ علیه وسلم کے والدین کے ایمان کے حوالے سے ایک حدیث بیان کرتے ہیں جس میں آپ صلی الله علیه وسلم نے الله پاک سے اپنی والدہ کے لیے دعا یے مغفرت کی اجازت مانگی مگر پروردگار نے تب اجازت نہیں دی - مگر یہ حدیث آپ صلی الله علیه وسلم کے والدین کے زندہ ہو کر اسلام پر ایمان لانے سے بہت پہلے کی ہے- حضور اکرم صلی الله علیه وسلم کے والدین کا ایمان لانا "حجتہ الوداع" کے موقعہ پر ہوا ہے
جو کہ اگلے حصے میں بین کیا جا رہا ہے
0 comments:
Post a Comment