Monday 31 October 2016

Aik Badu Ka Waqia


Anmol baten


انمول باتیں

  ایک مرتبہ ایک بدو، تاجدار انبیا حضور سرور کون و مکاں حبیبی سیدی مصطفیٰ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا : اے الله تبارک و تعالیٰ کے پیارے حبیب صلی اللہ علیه وسلم آپ پر میری جان میرے ماں باپ قربان ! میں کچھ پوچھنا چاہتا ہوں۔ آپﷺ نے فرمایا: پوچھو

 بدو نے عرض کیا: یا رسول اللہﷺ میں غنی بننا چاہتا ہوں
 فرمایا: قناعت اختیار کرو، غنی بن جاؤ گے۔ 

عرض کیا: میں سب سے بڑا عالم بننا چاہتا ہوں۔
فرمایا: تقویٰ (اللہ کا خوف) اختیار کرو، عالم بن جاؤ گے۔

عرض کیا: عزت والا بننا چاہتا ہوں۔
فرمایا: مخلوق کے سامنے ہاتھ پھیلانا چھوڑ دوعزت والے بن جاؤگے۔

عرض کیا: اچھا آدمی بننا چاہتا ہوں۔
فرمایا: لوگوں کو نفع پنہچاؤ، اچھے آدمی بن جاؤ گے۔

عرض کیا: عادل بننا چاہتا ہوں۔
فرمایا: دوسروں کے لیے بھی وہی پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو۔

عرض کیا: طاقتور بننا چاہتا ہوں۔
فرمایا: اللہ پر توکل کرو، طاقتور بن جاؤ گے۔

عرض کیا: اللہ کے دربار میں خاص مقام چاہتا ہوں۔
فرمایا: اللہ کا ذکر کثرت سے کرو۔

عرض کیا: رزق کی کشادگی چاہتا ہوں۔
فرمایا: ہمیشہ باوضو رہو۔

عرض کیا: دعاؤں کی قبولیت چاہتا ہوں
فرمایا: حرام نہ کھاؤ۔

عرض کیا: ایمان کی تکمیل چاہتا ہوں
فرمایا: اپنے اخلاق اچھے کرلو۔

عرض کیا: قیامت کے روز اللہ سے گناہوں سے پاک ہوکر ملنا چاہتا ہوں۔
فرمایا: جنابت (ناپاکی) کے فوراََ بعدغسل کرلیا کرو۔

عرض کیا: گناہوں میں تخفیف چاہتا ہوں۔
فرمایا: کثرت سے استغفار کیا کرو۔

عرض کیا: قیامت کے دن نور میں اٹھنا چاہتا ہوں۔
فرمایا: ظلم کرنا چھوڑ دو۔

عرض کیا: چاہتا ہوں، اللہ مجھ پر رحم کرے۔
فرمایا: اللہ کے بندوں پر رحم کرو۔

عرض کیا: چاہتا ہوں اللہ میری پردہ پوشی کرے۔
فرمایا: لوگوں کی پردہ پوشی کرو۔

عرض کیا: رسوائی سے بچنا چاہتا ہوں۔
فرمایا: زنا سے بچو۔

عرض کیا: چاہتا ہوں کہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کا محبوب بن جاؤں۔
فرمایا: جو اللہ اور اس کے رسول کا محبوب ہو اسے اپنا محبوب بنالو۔

عرض کیا: اللہ کا فرمانبردار بننا چاہتا ہوں۔
فرمایا: فرائض کا اہتمام کرو۔

عرض کیا: احسان کرنے والا بننا چاہتا ہوں۔
فرمایا: اللہ کی یوں بندگی کرو گویا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو یا جیسے وہ تمہیں
 دیکھ رہا ہے۔

پوچھا: یا رسول اللہﷺ کیا چیز گناہوں سے معافی دلائے گی؟
فرمایا: آنسو، عاجزی اور بیماری۔

سوال کیا: کون سی چیز دوزخ کی آگ کو ٹھنڈا کرے گی؟
فرمایا: دنیا کی مصیبتوں پر صبر۔

عرض کیا: اللہ کے غصہ کو کیا چیز ٹھنڈا کرتی ہے؟
فرمایا: خفیہ صدقہ اور صلہ رحمی۔

عرض کیا: سب سے بڑی برائی کیا ہے؟
فرمایا: بداخلاقی اور بخل

عرض کیا: سب سے بڑی اچھائی کیا ہے؟
فرمایا: اچھا اخلاق، تواضع اور صبر۔

پوچھا: اللہ کے غضب سے بچنا چاہتا ہوں
فرمایا: لوگوں پر غصہ کرنا چھوڑدو۔



 دربارمیں اس وقت حضرت خالدبن ولید رضی الله عنہہ بھی موجود تھے انہوں نے یہ حدیث مبارکہ تحریر کرکے اپنے پاس رکھ لی۔ بعدازاں یہ فرمان عالیشان، کنزالعمال، مسنداحمد میں نقل ہوا۔

دنیا اور آخرت میں کامیابی کے لیے بس یہ ایک ہی حدیث کافی ہے اگر کوئی عمل کرے]


الله پاک بطفیل مصطفیٰ صلی اللہ علیه وسلم ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرماے

0 comments:

Post a Comment