Monday, 31 October 2016
Aik Badu Ka Waqia
Posted on 10:36:00 pm by Unknown
Categories: ya rasool allah s.a.w.w, خاک مدینہ, دیار عشق, دیار نور, کھلے آنکھ صلی علی کہتے کہتے |
Leave a comment
Saturday, 29 October 2016
Nabi Kareem S.a.w.w ke Waladain ka Emaan Part 2
Posted on 8:11:00 pm by Unknown
حضرت عائشہ رضی الله عنہما فرماتی ہیں- حجتہ الوداع کےموقعہ پر حضور پر نور سید الانبیا صلی الله علیه وسلم ہم لوگوں کے ساتھ لے کر چلے اور "حجون" کی گھاٹی پر گزرے تو رنج و غم میں ڈھوبے ہوے رونے لگے حضور سید دو عالم صلی الله علیہ وسلم کو غمگین دیکھ کر میں بھی رونے لگی پھر آپ صلی الله علیہ وسلم اپنی اونٹھنی سے اترے اور کچھ دیر کے بعد میرے پاس تشریف لاے تو آپ صلی الله علیہ وسلم مسکرا رہے تھے اور بہت خوش بھی دکھائی دے رہے تھے - میں نے دریافت کیا کہ یا رسول الله صلی الله علیہ وسلم آپ پر میرے ما ں باپ قربان - کیا ماجرا ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نہایت پریشان تھے اور اچانک آپکی خوشی کی وجہ کیا بات بنی ؟
حضور سرور انبیا رحمت عالم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا - میں اپنی والدہ حضرت آمنہ رضی الله عنہما کی قبر مطہر کی زیارت کے لیا گیا تھا - اور میں نے الله تعالیٰ سے سوال کیا کہ وہ انکو زندہ فرماے تو خدا تعالیٰ نے انکو زندہ فرما دیا میں نے انکو اسلام کی دعوت دی اور میری والدہ ماجدہ نے میری دعوت اسلام کو قبول کیا اور ایمان لے آئی- اور دوبارہ اپنی قبر مطہر میں واپس تشریف لے گئی- اس بات نے میرا دل خوش کر دیا -
-امام قرطبی کی کتاب "تذکرہ" میں تحریر موجود ہے
اس بات کے بعد اب آقا نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین کے ایمان پر شک کرنا بہت غلط بات ہے بلکہ گناہ کا باعث ہے
الله ہم سبکو اپنا ایمان درست کرنے کی توفیق عطا فرماے آمین
Friday, 28 October 2016
Hazrat Muhammad s.a.w.w ke Waladain ka Emaan Part 1
Posted on 10:49:00 pm by Unknown
امام جلال الدین سیوطی و علامہ ابن ہجر ہتیمی و امام قرطبی و حافظ الشام ابن
ناصر الدین و حافظ شمس الدین د مشقی قاضی ابو بکر ابن العربی ما لکی و شیخ عبد الحق محدث دہلوی و صاحب الاکلیل ملنا عبد الحق مہاجر مدنی رحمتہ اللہ علیہ کا یہی قول ہے - اور عقیدہ بھی
حضور سرور کون و مکاں ، سید دو عالم، شا فح محشر کے والدین دونوں بلا شبہ مومنین ہیں -
شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمتہ اللہ علیہ کا ارشاد پاک ہے - امام الانبیا کے نہ صرف والدین بلکہ آپکے تمام آباؤ اجداد حضرت آدم علیہ سلام تک سب کے سب مومن ہیں
علما متاخرین نے امن کو ثابت کرنے کے تین طریقے بتاے ہیں
١ - حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین اور آباؤ اجداد سب کے سب حضرت ابراہیم علیہ سلام کے دین پر تھے اس طرح سب مومن ہوۓ
٢- تمام حضرات آقا نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلان نبوت سے پہلے ہی ایسے زمانے میں وفات پا گئے جسے زمانہ فترت کہتے ہیں ان تمام حضرات تک آپ صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ایمان پہنچی ہی نہیں لہٰذا ہرگز ہرگز ان حضرات کو کافر نہیں کہا جا سکتا بلکہ مومن ہیں تو مومن ہی کہا جائے گا -
٣- الله پاک نے ان حضرات کو زندہ فرما کر انکی قبروں سے اٹھایا اور ان لوگوں نے کلمہ پڑھ کر حضور صلی الله علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے کی تصدیق کی
اور دوبارہ اپنی قبروں میں تشریف لے گئے
صاحب الاکلیل ملنا عبد الحق مہاجر مدنی رحمتہ اللہ علیہ
نے تحریر فرمایا کہ علامہ ابن ہجر ہتیمی رحمتہ اللہ علیہ نے مشکوہ کی شرح میں
بھی فرمایا ہے
بیشک الله پاک ہر چیز پر قادر ہے وو جس کو چاہتا ہے اپنے فضل سے اپنی رحمت کے ساتھ خاص فرما لیتا ہے-
اور ان دونوں حضرات کا زندہ ہونے کو عقل بھی مانتی ہے اور شرع بھی - قرآن شریف فرقان حمید سے بہت سی باتیں ثابت ہے
جیسےبنی اسرائیل کے مقتول نے زندہ ہو کر اپنے قتل کا نام بتایا اسی طرح حضرت عیسیٰ روح الله کے دست مبارک سے الله تبارک و تعالیٰ کے حکم سے مردوں کو زندہ ہونا ثابت ہے
پھر ہمارے آقا نامدار حضور محمّد مصطفیٰ احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیه وسلم کے والدین کا زندہ ہو کر اسلام پر ایمان لانا کیوں ممکن نہیں ؟
کچھ لوگ آپ صلی اللہ علیه وسلم کے والدین کے ایمان کے حوالے سے ایک حدیث بیان کرتے ہیں جس میں آپ صلی الله علیه وسلم نے الله پاک سے اپنی والدہ کے لیے دعا یے مغفرت کی اجازت مانگی مگر پروردگار نے تب اجازت نہیں دی - مگر یہ حدیث آپ صلی الله علیه وسلم کے والدین کے زندہ ہو کر اسلام پر ایمان لانے سے بہت پہلے کی ہے- حضور اکرم صلی الله علیه وسلم کے والدین کا ایمان لانا "حجتہ الوداع" کے موقعہ پر ہوا ہے
جو کہ اگلے حصے میں بین کیا جا رہا ہے
صاحب الاکلیل ملنا عبد الحق مہاجر مدنی رحمتہ اللہ علیہ
نے تحریر فرمایا کہ علامہ ابن ہجر ہتیمی رحمتہ اللہ علیہ نے مشکوہ کی شرح میں
بھی فرمایا ہے
بیشک الله پاک ہر چیز پر قادر ہے وو جس کو چاہتا ہے اپنے فضل سے اپنی رحمت کے ساتھ خاص فرما لیتا ہے-
اور ان دونوں حضرات کا زندہ ہونے کو عقل بھی مانتی ہے اور شرع بھی - قرآن شریف فرقان حمید سے بہت سی باتیں ثابت ہے
جیسےبنی اسرائیل کے مقتول نے زندہ ہو کر اپنے قتل کا نام بتایا اسی طرح حضرت عیسیٰ روح الله کے دست مبارک سے الله تبارک و تعالیٰ کے حکم سے مردوں کو زندہ ہونا ثابت ہے
پھر ہمارے آقا نامدار حضور محمّد مصطفیٰ احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیه وسلم کے والدین کا زندہ ہو کر اسلام پر ایمان لانا کیوں ممکن نہیں ؟
کچھ لوگ آپ صلی اللہ علیه وسلم کے والدین کے ایمان کے حوالے سے ایک حدیث بیان کرتے ہیں جس میں آپ صلی الله علیه وسلم نے الله پاک سے اپنی والدہ کے لیے دعا یے مغفرت کی اجازت مانگی مگر پروردگار نے تب اجازت نہیں دی - مگر یہ حدیث آپ صلی الله علیه وسلم کے والدین کے زندہ ہو کر اسلام پر ایمان لانے سے بہت پہلے کی ہے- حضور اکرم صلی الله علیه وسلم کے والدین کا ایمان لانا "حجتہ الوداع" کے موقعہ پر ہوا ہے
جو کہ اگلے حصے میں بین کیا جا رہا ہے
Darood e Tanjeena ki Barkaat
Posted on 9:08:00 pm by Unknown
درود تنجینا وہ درود پاک ہے جسے پرھنے سے نہ صرف ہر مشکل سے نجات ملتی ہے بلکہ بیماری سے نجات ملتی ہے - الله تبارک کی رضا حاصل کرنے کا ذریعہ بنتی ہے
علامہ فاکہانی رحمتہ اللہ علیه ایک بزرگان دین شیخ موسیٰ رحمتہ اللہ علیه کا قصہ بیان فرماتے ہیں کہ وو ایک قافلہ کے ساتھ بحری جہاز میں سفر کر رہے تھے - جہاز طوفان کی زد میں آگیا- ہم لوگوں کو یقین ہوگیا - کہ جہاز ڈوب جائے گا کیونکہ ایسے تند و تیز طوفان سے کوئی جہاز مشکل سے ہی بچ پاتا ہوگا - شیخ فرماتے ہیں اس عالم میں مجھ پر نیند کا غلبہ طاری ہوا - اور غنودگی کے عالم میں میری قسمت کا ستارہ چمکا - کیا دیکھتا ہوں <3 <3 <3 <3ماہ طیبہ حضور سید دو عالم نور مجسم محمّد مصطفیٰ احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیه وسلم تشریف لاتے ہیں اور حکم صادر فرماتے ہیں " تم ور تمھارے ساتھی مل کر یہ درود پاک ١٠٠٠ مرتبہ پڑھو "- شیخ فرماتے ہیں میں نے اپنے ساتھیوں کو اکٹھا کیا اور وضو کر کے درود تنجینا کا ورد شروع کر دیا ابھی ٣٠٠ تین سو بار ہی پڑھا تھا کہ طوفان کا زور کم ہو گیا - اور آہستہ آہستہ روک گیا آسمان صاف ہوگیا اور سمندر پرسکون ہوگیا- اس درود پاک کی برکت سے تمام جہاز والوں کو نجات مل گئی -کہا جاتا ہے یہ درود پاک عرش معلی کے حزانوں میں سے ایک خزانہ ہے - کیونکہ جس نے آدھی رات کو کسی بھی دنیاوی یا اخروی حاجت کے لیے اس درود پاک کو ایک ہزار بار پڑھا الله تعالیٰ اس کی حاجت کو پورا فرماتا ہے یہ درود پاک قبولیت میں برق خاطف سے زیادہ سریح، اکسیر اعظم اور بہت بڑا تریاق ہے-شرح دلائل الخیرات کے مؤلف نے لکھا ہے - جسے سرکار دو عالم صلی اللہ علیه وسلم کی زیارت کا شوق ہو - وہ خالص نیت سے پڑھتے انشا الله تعالیٰ زیارت سے مشرف ہوگا -
Thursday, 20 October 2016
Maula ALI Murtaza R.a ka Esaar
Posted on 1:37:00 am by Unknown
حضر ت علی ؓ کا ایثار
حضرت علی رضی اللہ عنہ ایک بار گھر تشریف لائے تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا میں نے یہ سوت کاتا ہے آپ اسے بازار لے جائیے اور بیچ کر آٹا لے آئیے تاکہ حسن و حسین رضی اللہ عنہما کو روٹی کھلاؤں۔ حضرت علی وہ سوت بازار لے گئے اور اسے چھ روپے میں بیچ دیا، پھر ان روپوں کا کچھ خریدنا چاہتے تھے کہ ایک سائل نے صدا کی-
مَنْ یُّقْرِضُ اللّٰہُ قَرْضًا حَسَنًا،
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے وہ روپے اس سائل کو دے دیئے تھوڑی دیر کے بعد ایک اعرابی آیا جس کے پاس ایک بڑی فربہ اونٹنی تھی وہ بولا اے علی! یہ اونٹنی خریدو گے؟ فرمایا پیسے پاس نہیں اعرابی نے فرمایا ادھار دیتا ہوں یہ کہہ کر اونٹنی کی مہار حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں دے دی اور خود چلا گیا۔ اتنے میں ایک دوسرا اعرابی نمودار ہوا اور کہاعلی رضی اللہ عنہ اونٹنی دیتے ہو؟ فرمایا لے لو اعرابی نے کہا تین سو نقد دیتا ہوں یہ کہا اور تین سو نقد حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دے دیئے اور اونٹنی لے کر چلا گیا اس کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ نے پہلے اعرابی کو تلاش کیا مگر وہ نہ ملا آپ گھر آئے اور دیکھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف فرما ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکرا کر فرمایا۔ علی! اونٹنی کا قصہ تم خود سناتے ہو یا میں سناؤں؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا حضور آپ ہی سنایئے فرمایا پہلا اعرابی جبریل تھا اور دوسرا اعرابی اسرافیل تھا اور اونٹنی جنت کی وہ اونٹنی تھی جس پر جنت میں فاطمہ سوار ہوگی۔ خدا کو تمہارا ایثار جو تم نے چھ روپے سائل کو دیئے پسند آیا اور اس کے صلے میں دنیا میں بھی اس نے تمہیں اس کا اجر اونٹنی کی خرید و فروخت کے بہانے دیا۔ (جامع المعجزات ص٤
اللہ عز و جل ہمیں بھی ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے : آمین
اللہ عز و جل ہمیں بھی ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے : آمین
Wednesday, 12 October 2016
Ashura ka roza
Posted on 12:18:00 am by Unknown
حضور نبی کریم رؤف و رحیم سید دوعالم کا فرمان مطہر ہے
"یوم عا شورا کا روزہ رکھو مگر یہودیوں کی مخالفت کرو . اس سے پھلے یا بعد میں بھی ایک دن کا روزہ رکھو " یعنی ٩ یا ١١ محرم کا
روزہ رکھ لینا بھی بہتر ہے
سید نا ابو قتادہ روایت فرماتے ہیں - آقا نامدار سرور کون و مکاں کا فرمان اقدس ہے "مجھے الله کریم پر گمان ہے عاشورا کا روزہ ایک سال
قبل کے گناہ مٹا دیتا ہے -"
مفتی احمد یار خاں علیه رحمتہ کا فرمان ہے
" ٩ اور ١٠ محرم کا روزہ رکھنا بہت افضل ہے بہت ثواب کا با عث ہے " ١٠ محرم کو اچھے اچھے کھانے پکانے سے رزق میں برکت رہتی ہے سارا سال - بہتر ہے کہ کھچڑا )لحیم) پکایا جائے اور شہیدان کربلا امام عالی مقام سیدنا حسین رضی الله عنہ اور انکے جانثار ساتھیوں کی ارواح کو ایصال ثواب کیجیے ١٠ محرم کو غسل کرنا سارا سال بیماریوں سے امن میں رہنے کا باعث بنتا ہے - کیونکہ اس روز تمام کراعرض کے پانیوں میں آب زم زم ملایا جاتا ہے نبی رحمت تاجدار رسالت تاجدار حرمین نانایے حسین صلی الله علیه و سلم کا فرمان رحمت ہے " جو شخص یوم عاشورہ کو ا ثمد سرمہ انکھوں میں لگاے تو اس کی آنکھیں کبھی نہیں دکھیں گی
"(شعب الایما ن ج ٣ ص٣٦٨ حدیث ٣٨٩٨ )
سبحان الله
Categories: Ashura muharam, Imam Hussain a.s, خاک مدینہ, دیار عشق, دیار نور, کھلے آنکھ صلی الله کہتے کہتے |
Leave a comment
Tuesday, 11 October 2016
Imam Hussain R.a ki Karamat
Posted on 1:17:00 am by Unknown
کنویں کا پانی ابل پڑا
حضرت سیدنا امام عالی مقام امام حسین علیه سلام جب مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوۓ-
تو راستے میں حضرت سیدنا ابن مطیح علیہ رحمتہ سے ملاقات ہوئی انہو ں نے آپ رضی الله عنہ سے
عرض کی میرے کنویں میں پانی بہت کم ہے آپ اپنی دوا برکت سے ہمے نواز دیجیۓ آپ رضی الله عنہ
نے اس کنویں کا پانی طلب فرمایا پانی کا ڈول حاضر ہونے پر کچھ پانی نوش فرمایا کلی فرمایی باقی پانی
کو کنویں می دال دینے کا حکم صادر فرمایا قدرت خداوندی کنویں کا پانی ابل -پڑا اور نہ صرف پھلے
سے زیادہ بڑھ گیا بلکہ پھلے سے زیادہ میٹھا بھی ہوگیا
(سبحان الله )
Subscribe to:
Posts (Atom)