Recent Articles

Friday 2 December 2016

Arabi or Fakhta (DOVE) ki kahani

Labaik Ya Rasool ALLAH s.a.w.w



Sunday 6 November 2016

Hazrat Dawood Tai R.a or Bewa Aurat

Hazrat Dawood Tai r.a



جناب دائود طائی رحمتہ اللہ علیہ سے منسوب ایک حکایت ہے کہ ان کے شہر ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﺑﯿﻮﮦ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺋﯽ ﮐﮧ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻣﺼﯿﺒﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﭘﮩﺎﮌ ﭨﻮﭦ ﭘﮍﮮ۔ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﺎ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﻭﺭ ﮐﻞ ﺟﻤﻊ ﭘﻮﻧﺠﯽ ﺑﺲ ﺗﯿﻦ ﺩﺭﮨﻢ۔ ﺣﺎﻻﺕ ﺳﮯ ﻣﻘﺎﺑﻠﮧ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﭨﮭﺎﻧﯽ ﺍﻭﺭ ﺟﺎ ﮐﺮ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﺳﮯ ﺍﻥ ﺗﯿﻦ ﺩﺭﮨﻢ ﮐﺎ ﺍﻭﻥ ﺧﺮﯾﺪ ﻻﺋﯽ، ﮐﭽﮫ ﭼﯿﺰﯾﮟ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﻓﺮﻭﺧﺖ ﮐﯿﮟ ﺗﻮ ﭘﺎﻧﭻ ﺩﺭﮨﻢ ﻭﺻﻮﻝ ﭘﺎﺋﮯ۔ ﺩﻭ ﺩﺭﮨﻢ ﺳﮯ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﭘﯿﻨﺎ ﺧﺮﯾﺪﺍ ﺍﻭﺭ ﺗﯿﻦ ﺩﺭﮨﻢ ﮐﺎ ﭘﮭﺮ ﺳﮯ ﺍﻭﻥ ﻟﯿﺘﯽ ﺁﺋﯽ۔ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﮐﭽﮫ ﺩﻥ ﮔﺰﺭ ﺑﺴﺮ ﮐﯿﺎ، ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﺳﮯ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﭘﯿﻨﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻭﻥ ﻟﯿﮑﺮ ﮔﮭﺮ ﮐﻮ ﻟﻮﭨﯽ، ﺍﻭﻥ ﺭﮐﮫ ﮐﺮ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﭘﯿﻨﺎ ﺩﯾﻨﮯ ﻟﮕﯽ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﭘﺮﻧﺪﮦ ﮐﮩﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﮌﺗﺎ ﮨﻮﺍ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻭﻥ ﺍﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﻟﮯ ﮔﯿﺎ۔ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﮐﻞ ﮐﺎﺋﻨﺎﺕ ﮐﺎ ﯾﻮﮞ ﻟُﭧ ﺟﺎﻧﺎ ﺳﻮﮨﺎﻥ ﺭﻭﺡ ﺗﮭﺎ، ﻣﺴﺘﻘﺒﻞ ﮐﯽ ﮨﻮﻟﻨﺎﮐﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﺧﻮﻓﺰﺩﮦ ﺍﻭﺭ ﻏﻢ ﻭ ﻏﺼﮯ ﺳﮯ ﭘﺎﮔﻞ ﺳﯽ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺭﮦ ﮔﺌﯽ۔ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺩﻥ ﺳﯿﺪﮬﺎ جناب دائود ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﮔﺌﯽ ﺍﻭﺭ ﺍُﻥ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﻗﺼﮧ ﺳﻨﺎ ﮐﺮ ﺍﯾﮏ ﺳﻮﺍﻝ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﺭﺏ ﺭﺣﻤﺪﻝ ﮨﮯ ﯾﺎ ﻇﺎﻟﻢ؟ جناب دائود طائی ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﺩﺭﺩ ﺑﮭﺮﯼ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﺳﻦ ﮐﺮﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﻋﺎﻟﻢ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﻨﺎ ﮨﯽ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﭘﺮ ﺩﺳﺘﮏ ﮨﻮﺋﯽ، ﺟﺎ ﮐﺮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ ﺩﺱ ﺍﺟﻨﺒﯽ ﺍﺷﺨﺎﺹ ﮐﻮ ﮐﮭﮍﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﭘﺎﯾﺎ۔ ﺍُﻥ ﺳﮯ ﺁﻣﺪ ﮐﺎ ﻣﻘﺼﺪ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﺟﺮﺍ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺗﻮ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ؛ ﺣﻀﺮﺕ ﮨﻢ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﻣﯿﮟ ﺳﻔﺮ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﮐﺸﺘﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺳﻮﺭﺍﺥ ﮨﻮﮔﯿﺎ۔ ﭘﺎﻧﯽ ﺍﺱ ﺗﯿﺰﯼ ﺳﮯ ﺑﮭﺮ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﮨﻤﯿﮟ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﻣﻮﺕ ﺻﺎﻑ ﻧﻈﺮ ﺁ ﮔﺌﯽ۔ ﻣﺼﯿﺒﺖ ﮐﯽ ﺍﺱ ﮔﮭﮍﯼ ﻣﯿﮟ، ﮨﻢ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮨﺮ ﺷﺨﺺ ﻧﮯ ﻋﮩﺪ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺟﺎﻥ ﺑﭽﺎ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﮨﻢ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮨﺮ ﺁﺩﻣﯽ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﮏ ﮨﺰﺍﺭ ﺩﺭﮨﻢ ﺻﺪﻗﮧ ﺩﮮ ﮔﺎ۔ ﺍﺑﮭﯽ ﮨﻢ ﯾﮧ ﺩُﻋﺎ ﮐﺮ ﮨﯽ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﭘﺮﻧﺪﮮ ﻧﮯ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﮐﺸﺘﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﻭﻥ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﮔﻮﻻ ﻻ ﮐﺮ ﭘﮭﯿﻨﮏ ﺩﯾﺎ۔ ﺟﺴﮯ ﮨﻢ ﻧﮯ ﻓﻮﺭﺍً ﺳﻮﺭﺍﺥ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﻨﺴﺎﯾﺎ، ﮐﺸﺘﯽ ﮐﻮ ﭘﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﺧﺎﻟﯽ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺳﯿﺪﮬﮯ ﯾﮩﺎﮞ ﻧﺰﺩﯾﮏ ﺗﺮﯾﻦ ﺳﺎﺣﻞ ﭘﺮ ﺁ ﭘﮩﻨﭽﮯ۔ ﮨﻢ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﯾﮩﺎﮞ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﺟﻨﺒﯽ ﺗﮭﮯ ﺍﺱ ﻟﯿﺌﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﺳﮯ ﮐﺴﯽ ﻣﻌﺘﺒﺮ ﺁﺩﻣﯽ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮨﻤﯿﮟ ﺳﯿﺪﮬﺎ ﺁﭖ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺑﮭﯿﺞ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﻟﯿﺠﯿﺌﮯ ﺩﺱ ﮨﺰﺍﺭ ﺩﺭﮨﻢ ﺍﻭﺭ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﻣﺴﺘﺤﻘﯿﻦ ﮐﻮ ﺩﮮ ﺩﯾﺠﯿﺌﮯ۔ دائود طائی رحمتہ اللہ علیہ ﺩﺱ ﮨﺰﺍﺭ ﺩﺭﮨﻢ ﻟﯿﮑﺮ ﺳﯿﺪﮬﺎ ﺍﻧﺪﺭ ﺍُﺱ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﮔﺌﮯ۔ ﺳﺎﺭﮮ ﭘﯿﺴﮯ ﺍُﺳﮯ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ؛ ﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﺗﻢ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﮐﯿﺎ ﺗﯿﺮﺍ ﺭﺏ ﺭﺣﻤﺪﻝ ﮨﮯ ﯾﺎ ﻇﺎﻟﻢ؟

 ( ﺳﺒﺤﺎﻥ ﺍﻟﻠﮧ ! ﺑﮯﺷﮏ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﻨﺪﻭﮞ ﺳﮯ ﺳﺘﺮ ﻣﺎﺋﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﻬﯽ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﭘﯿﺎﺭ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﮨﯽ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺑﺮﮮ ﺣﺎﻻﺕ ﻣﯿﮟ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﺩﻭﺳﺖ ﮨﮯ ...

 اگر آپ بھی اللّه پر بھروسہ اور توکل رکھتے ہیں تو پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں اور نیکی کے کام میں ہماری مدد کریں .....

Thursday 3 November 2016

Ik Ghulam Ki Darbar e Mustafa s.a.w.w Mai Hazri

Ik ghulam ki hazri darbar e mustafa me




دربار مصطفٰے صلی اللہ علیہ والہ وسلم سجا ہے۔

ایک غلام حاضر ہوتا ہے۔
یا رسول اللہ بہت ظلم کر بیٹھا ہوں
روزہ توڑ دیا ہے۔
ارشاد ہوا کفارہ ادا کرو
یا رسول اللہ کیا کفارہ ادا کروں 
ارشاد ہوا اتنے مسکینوں کو کھانا کھلاؤ
غلام بولا 
یا رسول اللہ اتنی استطاعت نہیں 
ارشاد ہوا کوئی بات نہیں اتنے روزے رکھ لینا
غلام بولا 
یا رسول اللہ اتنی ہمت ہوتی تو روزہ توڑتا کیوں؟
ایسے میں ایک ٹوکری کھجور تحفہ میں آئی
ارشاد ہوا جاؤ مدینے کے غریبوں میں تقسیم کر دو تمہارا یہی کفارہ ہے۔
غلام بولا 
یا رسول اللہ مدینہ میں مجھ جیسا کوئی غریب نہیں۔
چشم فلک نے عجیب منظر دیکھا روزہ توڑنے کا مجرم کھڑا ہے سزا اور کفارہ ادا کرنا چاہتا ہے۔ 
میرے سرکار صلی اللہ علیہ والہ وسلم مُسکرائے۔
ارشاد ہوا جاؤ یہ ٹوکری اپنے گھر لے جاؤ یہی تمہارا کفارہ ہے۔

دنیا ایسی مثال دے سکتی ہے مجرم آئے اور سزا میں کھجوروں کا ٹوکرا اٹھا کر لے جائے؟


Wednesday 2 November 2016

Hazrat Zunoon Misri R.a Ki Wafat

Hazrat Zulnoon Misri r.a



حضور داتا گنج بخش علی ہجویری رحمتہ اللہ علیہ کشف المحجوب میں روایت
 فرماتے ہیں- کہ جس رات حضرت ذوالنون مصری رحمتہ الله علیہ کا انتقال ہوا - کسی کو خبر نہ تھی کہ آج رات ایک بڑی ہستی اس دنیا سے پردہ فرما گئی ہیں - 
اس ایک رات میں شہر بغداد کے ٧٠ ستر اولیا اکرام کی قسمت کا ستارہ چمکا کہ تاجدار کائنات حضور سید دوعالم شافع محشر آقاے دو جہاں محمّد مصطفیٰ احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے با مشرف ہوۓ 

خواب میں ہر ولی نے تاجدار انبیا صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ہی سوال پوچھا یا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم آپ کس طرح تشریف لاے- آقاے دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ذوالنون مصری کی وفات ہوگئی ہے اسکی روح کے استقبال کے لئے آیا ہوں - دنیا دھارے مار کر روتے ھوے سویرے اٹھی اور سب کو خبر ہوئی کہ حضرت ذوالنون مصری رضی الله عنہما کس مقام و مرتبے کے حامل تھے  مگر وہ دنیا سے جا چکے تھے اور جب لوگ ان کے گھر گئے- تو نور کے کلمات سے ان کی پیشانی پر لکھا تھا 

.كَانَ حَبِيبُُ الله وَمَانَ فى حُبِ الله 
"الله کا عاشق تھا اور اسی کے عشق میں وفات پا گیا"

الله کا محبوب تھا اور اسی کی محبت میں وصال فرما گیا - سخت گرمیوں کے دن تھے- ان کا جنازہ اٹھایا گیا- اطراف و اکناف سے ہزاروں لاکھوں پرندے جمع ہو گے اور انہوں نے اپنے پر جوڑ کر سائبان بنا دیا - الله تبارک و تعالیٰ چاہتا تو صرف بادلوں  سے ہی سایہ کرتا تو کئی منکرین کہتے کہ بادل تو آتے ہی رهتے ہیں- مگر الله تبارک و تعالیٰ کے ہر کام میں کوئی نہ کوئی مصلحت ہوتی ہے- الله رب العزت نے بادلوں کے بجاے پرندوں سے اس طرح سایہ کروایا کہ ان پرندوں نے پروں سے پر ملا کر سائبان بنا دیا- نیچے ذوالنون مصری رحمتہ الله علیہ کا جنازہ جاتا تھا اور ساتھ ساتھ پرندوں کا سائبان چلتا تھا  


Monday 31 October 2016

Aik Badu Ka Waqia


Anmol baten


انمول باتیں

  ایک مرتبہ ایک بدو، تاجدار انبیا حضور سرور کون و مکاں حبیبی سیدی مصطفیٰ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا : اے الله تبارک و تعالیٰ کے پیارے حبیب صلی اللہ علیه وسلم آپ پر میری جان میرے ماں باپ قربان ! میں کچھ پوچھنا چاہتا ہوں۔ آپﷺ نے فرمایا: پوچھو

 بدو نے عرض کیا: یا رسول اللہﷺ میں غنی بننا چاہتا ہوں
 فرمایا: قناعت اختیار کرو، غنی بن جاؤ گے۔ 

عرض کیا: میں سب سے بڑا عالم بننا چاہتا ہوں۔
فرمایا: تقویٰ (اللہ کا خوف) اختیار کرو، عالم بن جاؤ گے۔

عرض کیا: عزت والا بننا چاہتا ہوں۔
فرمایا: مخلوق کے سامنے ہاتھ پھیلانا چھوڑ دوعزت والے بن جاؤگے۔

عرض کیا: اچھا آدمی بننا چاہتا ہوں۔
فرمایا: لوگوں کو نفع پنہچاؤ، اچھے آدمی بن جاؤ گے۔

عرض کیا: عادل بننا چاہتا ہوں۔
فرمایا: دوسروں کے لیے بھی وہی پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو۔

عرض کیا: طاقتور بننا چاہتا ہوں۔
فرمایا: اللہ پر توکل کرو، طاقتور بن جاؤ گے۔

عرض کیا: اللہ کے دربار میں خاص مقام چاہتا ہوں۔
فرمایا: اللہ کا ذکر کثرت سے کرو۔

عرض کیا: رزق کی کشادگی چاہتا ہوں۔
فرمایا: ہمیشہ باوضو رہو۔

عرض کیا: دعاؤں کی قبولیت چاہتا ہوں
فرمایا: حرام نہ کھاؤ۔

عرض کیا: ایمان کی تکمیل چاہتا ہوں
فرمایا: اپنے اخلاق اچھے کرلو۔

عرض کیا: قیامت کے روز اللہ سے گناہوں سے پاک ہوکر ملنا چاہتا ہوں۔
فرمایا: جنابت (ناپاکی) کے فوراََ بعدغسل کرلیا کرو۔

عرض کیا: گناہوں میں تخفیف چاہتا ہوں۔
فرمایا: کثرت سے استغفار کیا کرو۔

عرض کیا: قیامت کے دن نور میں اٹھنا چاہتا ہوں۔
فرمایا: ظلم کرنا چھوڑ دو۔

عرض کیا: چاہتا ہوں، اللہ مجھ پر رحم کرے۔
فرمایا: اللہ کے بندوں پر رحم کرو۔

عرض کیا: چاہتا ہوں اللہ میری پردہ پوشی کرے۔
فرمایا: لوگوں کی پردہ پوشی کرو۔

عرض کیا: رسوائی سے بچنا چاہتا ہوں۔
فرمایا: زنا سے بچو۔

عرض کیا: چاہتا ہوں کہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کا محبوب بن جاؤں۔
فرمایا: جو اللہ اور اس کے رسول کا محبوب ہو اسے اپنا محبوب بنالو۔

عرض کیا: اللہ کا فرمانبردار بننا چاہتا ہوں۔
فرمایا: فرائض کا اہتمام کرو۔

عرض کیا: احسان کرنے والا بننا چاہتا ہوں۔
فرمایا: اللہ کی یوں بندگی کرو گویا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو یا جیسے وہ تمہیں
 دیکھ رہا ہے۔

پوچھا: یا رسول اللہﷺ کیا چیز گناہوں سے معافی دلائے گی؟
فرمایا: آنسو، عاجزی اور بیماری۔

سوال کیا: کون سی چیز دوزخ کی آگ کو ٹھنڈا کرے گی؟
فرمایا: دنیا کی مصیبتوں پر صبر۔

عرض کیا: اللہ کے غصہ کو کیا چیز ٹھنڈا کرتی ہے؟
فرمایا: خفیہ صدقہ اور صلہ رحمی۔

عرض کیا: سب سے بڑی برائی کیا ہے؟
فرمایا: بداخلاقی اور بخل

عرض کیا: سب سے بڑی اچھائی کیا ہے؟
فرمایا: اچھا اخلاق، تواضع اور صبر۔

پوچھا: اللہ کے غضب سے بچنا چاہتا ہوں
فرمایا: لوگوں پر غصہ کرنا چھوڑدو۔



 دربارمیں اس وقت حضرت خالدبن ولید رضی الله عنہہ بھی موجود تھے انہوں نے یہ حدیث مبارکہ تحریر کرکے اپنے پاس رکھ لی۔ بعدازاں یہ فرمان عالیشان، کنزالعمال، مسنداحمد میں نقل ہوا۔

دنیا اور آخرت میں کامیابی کے لیے بس یہ ایک ہی حدیث کافی ہے اگر کوئی عمل کرے]


الله پاک بطفیل مصطفیٰ صلی اللہ علیه وسلم ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرماے

Saturday 29 October 2016

Nabi Kareem S.a.w.w ke Waladain ka Emaan Part 2

Huzur ke waladain ka emaan

حضرت عائشہ رضی الله عنہما فرماتی ہیں- حجتہ الوداع کےموقعہ پر حضور پر نور سید الانبیا صلی الله علیه وسلم ہم لوگوں کے ساتھ لے کر چلے اور "حجون" کی گھاٹی پر گزرے تو رنج و غم میں ڈھوبے ہوے رونے لگے حضور سید دو عالم صلی الله علیہ وسلم کو غمگین دیکھ کر میں بھی رونے لگی پھر آپ صلی الله علیہ وسلم اپنی اونٹھنی سے اترے اور کچھ دیر کے بعد میرے پاس تشریف لاے تو آپ صلی الله علیہ وسلم مسکرا رہے تھے اور بہت خوش بھی دکھائی دے رہے تھے - میں نے دریافت کیا کہ یا رسول الله صلی الله علیہ وسلم آپ پر میرے ما ں باپ قربان - کیا ماجرا ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نہایت پریشان تھے اور اچانک آپکی خوشی کی وجہ کیا بات بنی ؟ 

حضور سرور انبیا رحمت عالم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا - میں اپنی والدہ حضرت آمنہ رضی الله عنہما کی قبر مطہر کی زیارت کے لیا گیا تھا - اور میں نے الله تعالیٰ سے سوال کیا کہ وہ انکو زندہ فرماے تو خدا تعالیٰ نے انکو زندہ فرما دیا میں نے انکو اسلام کی دعوت دی اور میری والدہ ماجدہ نے میری  دعوت اسلام کو قبول کیا اور ایمان لے آئی- اور دوبارہ اپنی قبر مطہر میں واپس تشریف لے گئی- اس بات نے میرا دل خوش کر دیا - 

-امام قرطبی کی کتاب "تذکرہ" میں تحریر موجود ہے 

اس بات کے بعد اب آقا نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین کے ایمان پر شک کرنا بہت غلط بات ہے بلکہ گناہ کا باعث ہے 
الله ہم سبکو اپنا ایمان درست کرنے کی توفیق عطا فرماے آمین 

Friday 28 October 2016

Hazrat Muhammad s.a.w.w ke Waladain ka Emaan Part 1


Huzur k waladian ka emaan


امام جلال الدین سیوطی و علامہ ابن ہجر ہتیمی و امام قرطبی و حافظ الشام ابن
 ناصر الدین و حافظ شمس الدین د مشقی قاضی ابو بکر ابن العربی ما لکی و شیخ عبد الحق محدث دہلوی و صاحب الاکلیل ملنا عبد الحق مہاجر مدنی رحمتہ اللہ علیہ کا یہی قول ہے - اور عقیدہ بھی  
حضور سرور کون و مکاں ، سید دو عالم، شا فح محشر کے والدین دونوں بلا شبہ مومنین ہیں - 
شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمتہ اللہ علیہ کا ارشاد پاک ہے - امام الانبیا کے نہ صرف والدین بلکہ آپکے تمام آباؤ اجداد حضرت آدم علیہ سلام تک سب کے سب مومن ہیں 
علما متاخرین نے امن کو ثابت کرنے کے تین طریقے بتاے ہیں 
١ - حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین اور آباؤ اجداد سب کے سب حضرت ابراہیم علیہ سلام کے دین پر تھے اس طرح سب مومن ہوۓ 
٢- تمام حضرات آقا نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلان نبوت سے پہلے ہی ایسے زمانے میں وفات پا گئے جسے زمانہ فترت کہتے ہیں ان تمام حضرات تک آپ صلی الله علیہ وسلم کی دعوت ایمان پہنچی ہی نہیں لہٰذا ہرگز ہرگز ان حضرات کو کافر نہیں کہا جا سکتا بلکہ مومن ہیں تو مومن ہی کہا جائے گا - 
٣- الله پاک نے ان حضرات کو زندہ فرما کر انکی قبروں سے اٹھایا اور ان لوگوں نے کلمہ پڑھ کر حضور صلی الله علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے کی تصدیق کی 
 اور دوبارہ اپنی قبروں میں تشریف لے گئے
صاحب الاکلیل ملنا عبد الحق مہاجر مدنی رحمتہ اللہ علیہ
نے تحریر فرمایا کہ علامہ ابن ہجر ہتیمی رحمتہ اللہ علیہ نے مشکوہ کی شرح میں 
بھی فرمایا ہے  

بیشک الله پاک ہر چیز پر قادر ہے وو جس کو چاہتا ہے اپنے فضل سے اپنی رحمت کے ساتھ خاص فرما لیتا ہے- 

اور ان دونوں حضرات کا زندہ ہونے کو عقل بھی مانتی ہے اور شرع بھی - قرآن شریف فرقان حمید سے بہت سی باتیں ثابت ہے
 جیسےبنی اسرائیل کے مقتول نے زندہ ہو کر اپنے قتل کا نام بتایا اسی طرح حضرت عیسیٰ روح الله کے دست مبارک سے الله تبارک و تعالیٰ کے حکم  سے مردوں کو زندہ ہونا ثابت ہے
پھر ہمارے آقا نامدار حضور محمّد مصطفیٰ احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیه وسلم کے والدین کا زندہ ہو کر اسلام پر ایمان لانا کیوں ممکن نہیں ؟

کچھ لوگ آپ صلی اللہ علیه وسلم کے والدین کے ایمان کے حوالے سے ایک حدیث بیان کرتے ہیں جس میں آپ صلی الله علیه وسلم نے الله پاک سے اپنی والدہ کے لیے دعا یے مغفرت کی اجازت مانگی مگر پروردگار نے تب اجازت نہیں دی - مگر یہ حدیث آپ صلی الله علیه وسلم کے والدین کے زندہ ہو کر اسلام پر ایمان لانے سے بہت پہلے کی ہے- حضور اکرم صلی الله علیه وسلم کے والدین کا ایمان لانا "حجتہ الوداع" کے موقعہ پر ہوا ہے
جو کہ اگلے حصے میں بین کیا جا رہا ہے