دربار مصطفٰے صلی اللہ علیہ والہ وسلم سجا ہے۔
ایک غلام حاضر ہوتا ہے۔
یا رسول اللہ بہت ظلم کر بیٹھا ہوں
روزہ توڑ دیا ہے۔
ارشاد ہوا کفارہ ادا کرو
یا رسول اللہ کیا کفارہ ادا کروں
ارشاد ہوا اتنے مسکینوں کو کھانا کھلاؤ
غلام بولا
یا رسول اللہ اتنی استطاعت نہیں
ارشاد ہوا کوئی بات نہیں اتنے روزے رکھ لینا
غلام بولا
یا رسول اللہ اتنی ہمت ہوتی تو روزہ توڑتا کیوں؟
ایسے میں ایک ٹوکری کھجور تحفہ میں آئی
ارشاد ہوا جاؤ مدینے کے غریبوں میں تقسیم کر دو تمہارا یہی کفارہ ہے۔
غلام بولا
یا رسول اللہ مدینہ میں مجھ جیسا کوئی غریب نہیں۔
چشم فلک نے عجیب منظر دیکھا روزہ توڑنے کا مجرم کھڑا ہے سزا اور کفارہ ادا کرنا چاہتا ہے۔
میرے سرکار صلی اللہ علیہ والہ وسلم مُسکرائے۔
ارشاد ہوا جاؤ یہ ٹوکری اپنے گھر لے جاؤ یہی تمہارا کفارہ ہے۔
دنیا ایسی مثال دے سکتی ہے مجرم آئے اور سزا میں کھجوروں کا ٹوکرا اٹھا کر لے جائے؟
0 comments:
Post a Comment