Sunday, 6 November 2016

Hazrat Dawood Tai R.a or Bewa Aurat

Hazrat Dawood Tai r.a



جناب دائود طائی رحمتہ اللہ علیہ سے منسوب ایک حکایت ہے کہ ان کے شہر ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﺑﯿﻮﮦ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺋﯽ ﮐﮧ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻣﺼﯿﺒﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﭘﮩﺎﮌ ﭨﻮﭦ ﭘﮍﮮ۔ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﺎ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﻭﺭ ﮐﻞ ﺟﻤﻊ ﭘﻮﻧﺠﯽ ﺑﺲ ﺗﯿﻦ ﺩﺭﮨﻢ۔ ﺣﺎﻻﺕ ﺳﮯ ﻣﻘﺎﺑﻠﮧ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﭨﮭﺎﻧﯽ ﺍﻭﺭ ﺟﺎ ﮐﺮ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﺳﮯ ﺍﻥ ﺗﯿﻦ ﺩﺭﮨﻢ ﮐﺎ ﺍﻭﻥ ﺧﺮﯾﺪ ﻻﺋﯽ، ﮐﭽﮫ ﭼﯿﺰﯾﮟ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﻓﺮﻭﺧﺖ ﮐﯿﮟ ﺗﻮ ﭘﺎﻧﭻ ﺩﺭﮨﻢ ﻭﺻﻮﻝ ﭘﺎﺋﮯ۔ ﺩﻭ ﺩﺭﮨﻢ ﺳﮯ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﭘﯿﻨﺎ ﺧﺮﯾﺪﺍ ﺍﻭﺭ ﺗﯿﻦ ﺩﺭﮨﻢ ﮐﺎ ﭘﮭﺮ ﺳﮯ ﺍﻭﻥ ﻟﯿﺘﯽ ﺁﺋﯽ۔ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﮐﭽﮫ ﺩﻥ ﮔﺰﺭ ﺑﺴﺮ ﮐﯿﺎ، ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﺳﮯ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﭘﯿﻨﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻭﻥ ﻟﯿﮑﺮ ﮔﮭﺮ ﮐﻮ ﻟﻮﭨﯽ، ﺍﻭﻥ ﺭﮐﮫ ﮐﺮ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﭘﯿﻨﺎ ﺩﯾﻨﮯ ﻟﮕﯽ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﭘﺮﻧﺪﮦ ﮐﮩﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﮌﺗﺎ ﮨﻮﺍ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻭﻥ ﺍﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﻟﮯ ﮔﯿﺎ۔ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﮐﻞ ﮐﺎﺋﻨﺎﺕ ﮐﺎ ﯾﻮﮞ ﻟُﭧ ﺟﺎﻧﺎ ﺳﻮﮨﺎﻥ ﺭﻭﺡ ﺗﮭﺎ، ﻣﺴﺘﻘﺒﻞ ﮐﯽ ﮨﻮﻟﻨﺎﮐﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﺧﻮﻓﺰﺩﮦ ﺍﻭﺭ ﻏﻢ ﻭ ﻏﺼﮯ ﺳﮯ ﭘﺎﮔﻞ ﺳﯽ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺭﮦ ﮔﺌﯽ۔ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺩﻥ ﺳﯿﺪﮬﺎ جناب دائود ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﮔﺌﯽ ﺍﻭﺭ ﺍُﻥ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﻗﺼﮧ ﺳﻨﺎ ﮐﺮ ﺍﯾﮏ ﺳﻮﺍﻝ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﺭﺏ ﺭﺣﻤﺪﻝ ﮨﮯ ﯾﺎ ﻇﺎﻟﻢ؟ جناب دائود طائی ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﺩﺭﺩ ﺑﮭﺮﯼ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﺳﻦ ﮐﺮﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﻋﺎﻟﻢ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﻨﺎ ﮨﯽ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﭘﺮ ﺩﺳﺘﮏ ﮨﻮﺋﯽ، ﺟﺎ ﮐﺮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ ﺩﺱ ﺍﺟﻨﺒﯽ ﺍﺷﺨﺎﺹ ﮐﻮ ﮐﮭﮍﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﭘﺎﯾﺎ۔ ﺍُﻥ ﺳﮯ ﺁﻣﺪ ﮐﺎ ﻣﻘﺼﺪ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﺟﺮﺍ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺗﻮ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ؛ ﺣﻀﺮﺕ ﮨﻢ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﻣﯿﮟ ﺳﻔﺮ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﮐﺸﺘﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺳﻮﺭﺍﺥ ﮨﻮﮔﯿﺎ۔ ﭘﺎﻧﯽ ﺍﺱ ﺗﯿﺰﯼ ﺳﮯ ﺑﮭﺮ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﮨﻤﯿﮟ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﻣﻮﺕ ﺻﺎﻑ ﻧﻈﺮ ﺁ ﮔﺌﯽ۔ ﻣﺼﯿﺒﺖ ﮐﯽ ﺍﺱ ﮔﮭﮍﯼ ﻣﯿﮟ، ﮨﻢ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮨﺮ ﺷﺨﺺ ﻧﮯ ﻋﮩﺪ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺟﺎﻥ ﺑﭽﺎ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﮨﻢ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮨﺮ ﺁﺩﻣﯽ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﮏ ﮨﺰﺍﺭ ﺩﺭﮨﻢ ﺻﺪﻗﮧ ﺩﮮ ﮔﺎ۔ ﺍﺑﮭﯽ ﮨﻢ ﯾﮧ ﺩُﻋﺎ ﮐﺮ ﮨﯽ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﭘﺮﻧﺪﮮ ﻧﮯ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﮐﺸﺘﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﻭﻥ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﮔﻮﻻ ﻻ ﮐﺮ ﭘﮭﯿﻨﮏ ﺩﯾﺎ۔ ﺟﺴﮯ ﮨﻢ ﻧﮯ ﻓﻮﺭﺍً ﺳﻮﺭﺍﺥ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﻨﺴﺎﯾﺎ، ﮐﺸﺘﯽ ﮐﻮ ﭘﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﺧﺎﻟﯽ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺳﯿﺪﮬﮯ ﯾﮩﺎﮞ ﻧﺰﺩﯾﮏ ﺗﺮﯾﻦ ﺳﺎﺣﻞ ﭘﺮ ﺁ ﭘﮩﻨﭽﮯ۔ ﮨﻢ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﯾﮩﺎﮞ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﺟﻨﺒﯽ ﺗﮭﮯ ﺍﺱ ﻟﯿﺌﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﺳﮯ ﮐﺴﯽ ﻣﻌﺘﺒﺮ ﺁﺩﻣﯽ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮨﻤﯿﮟ ﺳﯿﺪﮬﺎ ﺁﭖ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺑﮭﯿﺞ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﻟﯿﺠﯿﺌﮯ ﺩﺱ ﮨﺰﺍﺭ ﺩﺭﮨﻢ ﺍﻭﺭ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﻣﺴﺘﺤﻘﯿﻦ ﮐﻮ ﺩﮮ ﺩﯾﺠﯿﺌﮯ۔ دائود طائی رحمتہ اللہ علیہ ﺩﺱ ﮨﺰﺍﺭ ﺩﺭﮨﻢ ﻟﯿﮑﺮ ﺳﯿﺪﮬﺎ ﺍﻧﺪﺭ ﺍُﺱ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﮔﺌﮯ۔ ﺳﺎﺭﮮ ﭘﯿﺴﮯ ﺍُﺳﮯ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ؛ ﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﺗﻢ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﮐﯿﺎ ﺗﯿﺮﺍ ﺭﺏ ﺭﺣﻤﺪﻝ ﮨﮯ ﯾﺎ ﻇﺎﻟﻢ؟

 ( ﺳﺒﺤﺎﻥ ﺍﻟﻠﮧ ! ﺑﮯﺷﮏ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﻨﺪﻭﮞ ﺳﮯ ﺳﺘﺮ ﻣﺎﺋﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﻬﯽ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﭘﯿﺎﺭ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﮨﯽ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺑﺮﮮ ﺣﺎﻻﺕ ﻣﯿﮟ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﺩﻭﺳﺖ ﮨﮯ ...

 اگر آپ بھی اللّه پر بھروسہ اور توکل رکھتے ہیں تو پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں اور نیکی کے کام میں ہماری مدد کریں .....

Thursday, 3 November 2016

Ik Ghulam Ki Darbar e Mustafa s.a.w.w Mai Hazri

Ik ghulam ki hazri darbar e mustafa me




دربار مصطفٰے صلی اللہ علیہ والہ وسلم سجا ہے۔

ایک غلام حاضر ہوتا ہے۔
یا رسول اللہ بہت ظلم کر بیٹھا ہوں
روزہ توڑ دیا ہے۔
ارشاد ہوا کفارہ ادا کرو
یا رسول اللہ کیا کفارہ ادا کروں 
ارشاد ہوا اتنے مسکینوں کو کھانا کھلاؤ
غلام بولا 
یا رسول اللہ اتنی استطاعت نہیں 
ارشاد ہوا کوئی بات نہیں اتنے روزے رکھ لینا
غلام بولا 
یا رسول اللہ اتنی ہمت ہوتی تو روزہ توڑتا کیوں؟
ایسے میں ایک ٹوکری کھجور تحفہ میں آئی
ارشاد ہوا جاؤ مدینے کے غریبوں میں تقسیم کر دو تمہارا یہی کفارہ ہے۔
غلام بولا 
یا رسول اللہ مدینہ میں مجھ جیسا کوئی غریب نہیں۔
چشم فلک نے عجیب منظر دیکھا روزہ توڑنے کا مجرم کھڑا ہے سزا اور کفارہ ادا کرنا چاہتا ہے۔ 
میرے سرکار صلی اللہ علیہ والہ وسلم مُسکرائے۔
ارشاد ہوا جاؤ یہ ٹوکری اپنے گھر لے جاؤ یہی تمہارا کفارہ ہے۔

دنیا ایسی مثال دے سکتی ہے مجرم آئے اور سزا میں کھجوروں کا ٹوکرا اٹھا کر لے جائے؟


Wednesday, 2 November 2016

Hazrat Zunoon Misri R.a Ki Wafat

Hazrat Zulnoon Misri r.a



حضور داتا گنج بخش علی ہجویری رحمتہ اللہ علیہ کشف المحجوب میں روایت
 فرماتے ہیں- کہ جس رات حضرت ذوالنون مصری رحمتہ الله علیہ کا انتقال ہوا - کسی کو خبر نہ تھی کہ آج رات ایک بڑی ہستی اس دنیا سے پردہ فرما گئی ہیں - 
اس ایک رات میں شہر بغداد کے ٧٠ ستر اولیا اکرام کی قسمت کا ستارہ چمکا کہ تاجدار کائنات حضور سید دوعالم شافع محشر آقاے دو جہاں محمّد مصطفیٰ احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے با مشرف ہوۓ 

خواب میں ہر ولی نے تاجدار انبیا صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ہی سوال پوچھا یا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم آپ کس طرح تشریف لاے- آقاے دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ذوالنون مصری کی وفات ہوگئی ہے اسکی روح کے استقبال کے لئے آیا ہوں - دنیا دھارے مار کر روتے ھوے سویرے اٹھی اور سب کو خبر ہوئی کہ حضرت ذوالنون مصری رضی الله عنہما کس مقام و مرتبے کے حامل تھے  مگر وہ دنیا سے جا چکے تھے اور جب لوگ ان کے گھر گئے- تو نور کے کلمات سے ان کی پیشانی پر لکھا تھا 

.كَانَ حَبِيبُُ الله وَمَانَ فى حُبِ الله 
"الله کا عاشق تھا اور اسی کے عشق میں وفات پا گیا"

الله کا محبوب تھا اور اسی کی محبت میں وصال فرما گیا - سخت گرمیوں کے دن تھے- ان کا جنازہ اٹھایا گیا- اطراف و اکناف سے ہزاروں لاکھوں پرندے جمع ہو گے اور انہوں نے اپنے پر جوڑ کر سائبان بنا دیا - الله تبارک و تعالیٰ چاہتا تو صرف بادلوں  سے ہی سایہ کرتا تو کئی منکرین کہتے کہ بادل تو آتے ہی رهتے ہیں- مگر الله تبارک و تعالیٰ کے ہر کام میں کوئی نہ کوئی مصلحت ہوتی ہے- الله رب العزت نے بادلوں کے بجاے پرندوں سے اس طرح سایہ کروایا کہ ان پرندوں نے پروں سے پر ملا کر سائبان بنا دیا- نیچے ذوالنون مصری رحمتہ الله علیہ کا جنازہ جاتا تھا اور ساتھ ساتھ پرندوں کا سائبان چلتا تھا